🤝 وعدہ شاعری
کبھی تجھے فرصت ملے تو گن لینا
کتنے وعدے ادھار ہیں تجھ پر
ٖ
نبھا سکو تو پھر ہی وعدہ وفا کرنا
ورنہ یوں ہی نہ میرے جذبوں کو رسوا کرنا
ٖ
موسم کی طرح بدلتے ہیں اس کے عہد
اوپر سے یہ ضد کہ مجھ پہ اعتبار کرو
ٖ
بڑے وعدے کرتے تھے کچھ لوگ عمر بھر ساتھ نبھانے کے
ابھی زندہ ہیں تو بھلا دیا اگر مر جاتے تو کیا ہوتا
ٖ
کسی کو مل گئی کسی کی محبت
کسی کے پاس کسی کے وعدے رہ گئے
ٖ
کبھی تمہیں ملے فرصت تو گن لینا
کتنے وعدے ادھار ہیں تم پر
ٖ
آج تک رکھے ہیں پچھتاوے کی الماری میں
ایک دو وعدے جو دونوں سے نبھائے نہ گئے
ٖ
وہ اپنا حافظہ ہی کھو بیٹھی تھی
وعدے تو بہت یاد دلائے میں نے
ٖ
کہیں ملے تو اس سے کہنا گئے دنوں کو بھلا رہا ہوں
وہ اپنے وعدے سے پھر گیا ہے میں اپنے وعدے نبھا رہا ہوں
ٖ
باتوں کے پاسدار لوگ تھے
وعدوں سے پھر گئے نظروں سے گر گئے
ٖ
کبھی تمہیں ملے فرصت تو گن لینا
کتنے وعدے ادھار ہیں تم پر
ٖ
دعوے اور وعدے سبھی کرتے ہیں
لیکن پورا کرنا نا ممکن ہے
ٖ
میرے ہاتھوں سے اڑتی جا رہی ہے
اس کے وعدوں اور قسموں کی تمام تتلیاں
ٖ
وعدے وفا کرو پھر خود کو فنا کرو ورنہ
خدا کے لئے کسی کی زندگی تباہ نا کرو