🌧️ بارش شاعری
بتا پھر کون سے موسم میں امید وفا رکھیں
تجھے تو بارش کے دن بھی ہماری یاد نہ آئی
ٖ
بارش کی آوارگی نے ہر رت ہی بدل ڈالی
جنہیں مشکل سے بھولے تھے وہ پھر یاد آگئے
ٖ
بارش کی آوارگی نے ہر رت ہی بدل ڈالی
جنہیں مشکل سے بھولے تھے وہ پھر یاد آگئے
ٖ
ان بارشوں کا برسنا بے سبب نہیں
رویا ہو گا کوئی بادل پھر محبت کی طرح
ٖ
کیوں مانگ رہے ہو کسی بارش کی دعا
تم اپنے شکستہ در و دیوار تو دیکھو
ٖ
اب کون سے موسم سے کوئی آس لگائے
برسات میں بھی یاد نہ جب ان کو ہم آئے
ٖ
اک تم اور اک بارش دونوں کمال کرتے ہو
آتے ہو آگ لگانے بجھانا بھول جاتے ہو
ٖ
شکوہ ہے مجھے ان بارشوں کی سازشوں سے
تب ہی کیوں برستی ہیں جب یار پاس نہیں ہوتا
ٖ
اے بارش وہاں برس جہاں ترستے ہیں تجھ کو لوگ
میرے دل کا آنگن آنسوؤں سے سیراب رہتا ہے