✈️ پردیس شاعری

منزلیں خدا جانے راستے مقدر ہیں
ٖ
کر دیا 'اظہارِ عشق' ہم نے ٹیلیفون پر لاکھوں کی بات تھی, دو روپے میں ہو گئی
ٖ
_تم کیاجانو گے ہماری دوستی کی گہرائی کو❤ *اے دوســـــت ہم ساتھ ہوتے ہیں تو وفا کرتے ہیں اور جب دور ہوتے ہیں تو دعاکرتے ہیں. ❤
ٖ
ماں کی یاد تو بہن کی باتیں کتنی کٹھن پردیس کی راتیں
ٖ
یہ سرد رات یہ آوارگی یہ نیند کا بوجھ ہم اپنے شہر میں ہوتے تو گھر چلے جاتے
ٖ
خدا سلامت رکھے پیسہ بنانے والوں کو گھر سے بے گھر کر دیا کمانے والوں کو
ٖ
تمہیں کیا پتہ تکلیف کسے کہتے ہیں کبھی ایرپورٹ پہ ہم پردیسیوں کو جاتے دیکھنا
ٖ
پردیس میں رہ کر دیس بڑا یاد آتا ہے وہ کچا ہی سہی مگر وہ گھر بہت یاد آتا ہے
ٖ
پردیس میں رہ کر دیس بڑا یاد آتا ہے وہ کچا ہی سہی مگر وہ گھر بہت یاد آتا ہے
ٖ
خوب گئے پردیس کہ اپنے دیوار و در بھول گئے شیش محل نے ایسا گھیرا کہ مٹی کے گھر بھول گئے